حکیم نے زخمی کے زخم دیکھے اور اپنے تھیلے سے کوئی سفوف نکالا جسے زخموں پر مَل دیا۔ زخمی کو محسوس ہوا جیسے زخموں سے پھوٹتی درد کی آگ پر کسی نے سرد پانی ڈال دیا ہے‘ وہ سکون محسوس کرنے لگا۔ سب لوگ سفوف کی کرامت پر حیران ہوئے
شہر کے مضافات میں جب ایک موٹرسائیکل سوار بس سے ٹکرا کر گرا تو لوگ اس کے گرد اکٹھے ہوگئے۔ زخم گہرے نہیں تھے لیکن ان سے خون رس رہا تھا اور خطرہ تھا کہ زخمی موت کا شکار ہوجائے گا۔ قرب و جوار میں کسی ڈاکٹر کا مطب بھی نہیں تھا جو آکر ابتدائی طبی امداد فراہم کرتا ۔ اسی دوران ایک شخص کسی حکیم کو لے آیا۔ اس وقت تک زخمی تکلیف کے مارے تڑپنے لگا تھا۔ حکیم نے زخمی کے زخم دیکھے اور اپنے تھیلے سے کوئی سفوف نکالا جسے زخموں پر مَل دیا۔ زخمی کو محسوس ہوا جیسے زخموں سے پھوٹتی درد کی آگ پر کسی نے سرد پانی ڈال دیا ہے‘ وہ سکون محسوس کرنے لگا۔ سب لوگ سفوف کی کرامت پر حیران ہوئے۔ زخموں کی تکلیف کم کرنے والا یہ سفوف گل بابونہ سے بنایا گیا تھا۔ یہ نباتات سے تعلق رکھتا ہے۔ جڑی بوٹیوں سے بنی کئی ادویات متفرق امراض میں استعمال ہوتی ہیں لیکن بابونہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ تمام بیماریوں کا علاج سمجھی جاتی ہے۔ بے شمار خصوصیات کی حامل یہ جڑی بوٹی اتنی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہے کہ جرمن ڈاکٹروں نے اسے آیس سوٹراٹ کا نام دے رکھا ہے جس کا مطلب ہے’کوئی بھی کام کرنے والی شے۔۔۔‘‘
اس قیمتی جڑی بوٹی سے بنی ادویات خاص طور پر ہاضمے کی ہر قسم کی بیماریوں میں مفید ہیں‘ جلن اور سوزش کم کرتی ہیں‘ قولنج اور جسمانی درد میں مفید ہیں‘ عام زخموں کو ٹھیک مقوی مشروب کی حیثیت سے اعصابی دباؤ کم کرکے انسان کو پُرسکون کرتی ہیں۔بابونہ کا سیال جوہر پینے سے ہاضمے کی تکلیف کم ہوتی ہے اور کئی اقسام کے بخار دفع ہوتے ہیں۔ اگر آمیزےکو بیرونی طور پر زخموں پر لگایا جائےتو وہ جلد ٹھیک ہوتے ہیں اور جراثیم نہیںپھیلتے۔
لیکن اب دو وجوہات کی بنا پر بابونہ سے بنی ادویات لوگ پھر استعمال کرنے لگے ہیں پہلی یہ کہ جدید تحقیق سے ثابت ہوگیا ہے کہ بابونہ علاجی صلاحیتیں رکھتا ہے اور اس کی شہرت سنی سنائی باتوں پر استوار نہیں‘ اسی لیے لوگ بابونہ سے بنی ادویات لینے لگے ہیں۔ دوسری یہ کہ لوگوں کو پتہ چل گیا ہے کہ لیبارٹریوں میں بننے والی ادویات کئی منفی ضمنی اثرات بھی رکھتی ہیں۔ اسی لیے وہ دوبارہ فطری ادویات کھانے لگے ہیں جو زیادہ محفوظ اور مؤثر ہوتی ہیں۔
بابونہ کی چائے: اگر پیٹ میں مروڑ اٹھیں‘اجابت اور حیض تکلیف سے ہوں تو دن میں بابونہ سے بنی چائے کے دو تین کپ پیجئے۔ یہ چائے بخار بھی رفع کرتی ہے۔ چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پنساری کی دکان سے بابونہ کے خشک پھولوں کا سفوف خریدئیے‘ دو چمچی سفوف ایک کپ میں دس پندرہ منٹ کیلئے ڈالیں پھر نوش کریں۔ ضروری ہے کہ پانی ابلتا ہوا نہ ہو کیونکہ ابلتے پانی میں سفوف ڈالنے سے دو قیمتی براں مادے ہوا میں تحلیل ہوجاتے ہیں جو مرض دور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ چائے اعصابی دباؤ کم کرنےکا بھی مؤثر علاج ہے اسے زیادہ سکون آور بنانے کے لیے ڈاکٹر سفوف تیار کرتےہوئے اس میں لیموں یا پودینے کے پتوں کا سفوف بھی ملالیتے ہیں۔ یہ چائے کیونکہ تھکن بھی دور کرتی ہے لہٰذا کئی لوگ سونے سے پہلے اسے پی کرپرسکون نیند لیتے ہیں۔
جلد کے امراض: جب چہرے پر سخت سوزشی پھنسیاں یا مہاسے نکل آئیں تو درج بالا چائے کے سرد پانی سے روزانہ ایک دفعہ چہرہ دھوئیں‘ اس عمل سے پھنسیوں وغیرہ کےزہریلے مادے ختم ہوتے ہیں‘ سوزش کم ہوتی ہے اور مزید دانےنہیں نکلتے۔
بھاپ سے غسل: نزلہ زکام اور مخصوص اقسام کے بخار میں گھٹن سی محسوس ہوتی ہے اسے دور کرنے کیلئے بابونہ کے سفوف پر گرم پانی (اُبلتا ہوا پانی نہ ہو) ڈالیے اور اٹھتی ہوئی بھاپ میں سانس لیں‘ طبیعت کھل جائےگی۔
یہ بھی یاد رکھیے! ماہرین کے مطابق بابونہ سب سے محفوظ جڑی بوٹی ہے لیکن دیگر جڑی بوٹیوں کی طرح چند لوگ اس سے الرجی رکھتے ہیں اور ان میں چھپاکی‘ تپ کاہی اور دمے جیسی علامات پیدا ہوسکتی ہیں۔ اسی لیے مشورہ ہے کہ پہلے بابونہ سے بنی دوا تھوڑی سی استعمال کریں تاکہ یقین ہوجائے کہ آپ ان چند لوگوں میں شامل نہیں جو بابونہ سے الرجی رکھتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں